اسلام آباد : ملک بھر میں انتخابات میں اس بار ایک بہت بڑی اور مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی ۔اس بار خواتین ووٹر ز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا جبکہ پچھلے بار اس کے بر عکس تھا۔دارلحکو مت اسلام آباد میں پولنگ اسٹیشن برائے خواتین سیکٹر ایف الیون تھری جو نصف کلو میٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔جہاں ووٹنگ کا سلسلہ 8:00 بجے شروع ہو اور 5:00 بجے تک جاری رہا ۔پولنگ کا عمل بہترین اور پرسکون انداز میں شروع ہو ا۔
پولنگ ڈیوٹی پر 10سے 12خواتین عملہ ما مور تھا ۔پولنگ ا سٹیشن میں تین پولنگ بوتھ تھے مر د اور خواتین کے لئے الگ الگ پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے تھے اورخواتین ڈیوٹی افسران اپنی زمہ داری اچھے طریقے سے انجام دے رہی تھیں۔پولنگ سٹیشن کے اندر خواتین کا کافی ہجوم تھا لائنوں میں کھڑی خواتین جو تعداد کے اعتبار سے 200 تھی مگر بہترین انتظامات کے باعث ایسا کوئی عمل دیکھنے میں نہیں آیا جس سے منفی تاثر قائم ہو ۔تاہم وہاں پر انتخابی امیدوار وں کے حامی ڈیوٹی پر مامور خواتین افسران کی طرف سے ووٹرز پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں تھا ۔خواتین کی ایک بڑی تعداد جس میں جوان ،معمر اور درمیانے عمر نے ووٹ استعمال کیا ۔ایسی خواتین نے بھی ووٹ کاسٹ کیا جو ویل چئیر کے زریعے پولنگ اسٹیشنز آئیں۔
پولنگ اسٹیشنزمیں خواتین افسر ان نے ووٹرزکے حوالے سے کہا کہ انہیں اس بار انتخابات بہت منظم اور مہذب انداز میں عمل دیکھنے کو ملا۔پولنگ ا سٹیشن پر سیکیورٹی کے لئے پولیس بھی تعینات تھی۔پولنگ ا سٹیشن میں ووٹرز کے لئے موبائل فونز کے اندر لے جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔پولنگ اسٹیشن کے باہر بھی ووٹرز کے لئے امن اور تحفظ پا یا جاتا تھا ۔
ڈبلیو ایم سی کے خصوی نمائندے نے جب نوجوان خواتین سے پولنگ ا سٹیشن پر آنے اور ان کے قومی فریضے کی ادائیگی کے بارے میں جب پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں شہریوں کے تحفظ ،امن ،خوشحالی اور معیشت کی بہتری کے لئے اس بار ووٹ دینے کے لئے آئی ہیں۔جبکہ انہیں جوان خواتین شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے تبدیلی کے لئے پہلی بار ووٹ کا استعمال کیا ۔معمر خواتین کا کہناتھا کہ ان کا بیماری کی حالت میں پولنگ اسٹینشنز کی طرف آنا اس بات کی ترجمانی ہے کہ اس بار صرف نوجوان یا درمیانی طبقہ ہی تبدیلی کے لئے آواز نہیں اٹھارہے بلکہ وہ اپنے نسل ،ملک اور مستقبل کے لئے ایماندار اورخودمختار قیادت کے چناؤ کے لئے آئیے ہیں۔دوسری اہم بات جو پولنگ سٹیشن میں دیکھنے کو ملی وہ یہ تھی کہ خواتین بہت پر جوش دکھائی دے رہی تھیں ۔ان کے بقول ملک کے مستقبل کے لئے صرف چند منٹ دینا ہی قومی فریضہ کی ادائیگی ہے اور وہ اس کو اپنے اوپر ایک بڑی ذمہ داری سمجھتی ہیں۔
گزشتہ انتخابات کے حوالے سے 2008 کی ایک رپورٹ کے مطابق بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی نے قوم کی ہمدردیاں حاصل کی لیکن پھر بھی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سامنے آئیں۔اس بار الیکشن کمیشن نے دھاندلی سے بچنے کے لئے سخت انتظامات کیے تھے اور ووٹرز کی فہرستوں میں نام کے ساتھ تصویریں بھی تھیں جس نے دھاندلی اور دھوکے سے ووٹ کے استعمال کوناکام بنایا ۔
حکومت جس کی بھی ہو یہ بات طے ہے کہ انتخابی عمل اور اس کے لئے کئے جانے والے انتظامات کا سہرا الیکشن کمیشن کے سر جاتا ہے ،اور یہ بات بھی ثابت ہے کہ کسی بھی ملک کو اپنی تقدیر کی تبدیلی کے لئے اپنی حالت بدلنا ضروری ہے۔
(شاہدہ محمد ظریف خصوصی نمائندہ ڈبلیو ایم سی برائے اسلام آباد )